زنداں نصیب ہوں مرے قابو میں سر نہیں
زنداں نصیب ہوں مرے قابو میں سر نہیں
میرا سجود ان کے لیے معتبر نہیں
کیا ہے فریب نرگس غماز اگر نہیں
بے وجہ تو کشاکش قلب و جگر نہیں
تقسیم گل پہ بحث عنادل میں چھڑ گئی
گلزار لٹ رہا ہے کچھ اس کی خبر نہیں
لذت شناس غم کو ہے اظہار غم حرام
روتا ہوں اور دامن مژگاں بھی تر نہیں
میرے سجود شوق سے ہو جائے بے نیاز
اتنا بلند حوصلۂ سنگ در نہیں
یوں باغباں نے ہمت پرواز چھین لی
ایسی بھری بہار ہے اور ایک پر نہیں
تحسین ناشناس کا بھوکا نہیں سہیلؔ
میں آبرو فروش متاع ہنر نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |