زور پر آہ تھی اور نالۂ شب گیر بھی تھا

زور پر آہ تھی اور نالۂ شب گیر بھی تھا
by زین العابدین خاں عارف

زور پر آہ تھی اور نالۂ شب گیر بھی تھا
مانتا ہم کو کبھی یہ فلک پیر بھی تھا

حور کا دھیان رہا وقت شہادت سب کو
محو صورت پہ تری میں دم تکبیر بھی تھا

در بدر مجھ کو کیا در سے اٹھا کر اپنے
تیرا عاشق تو میں تھا شہر میں تشہیر بھی تھا

بندگی قہر ہے الزام اٹھاتے ہی بنی
حشر میں پیش اگرچہ خط تقدیر بھی تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse