Author:زین العابدین خاں عارف
زین العابدین خاں عارف (1817 - 1852) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- ہر چند کہ اب مجھ سے ستم اٹھ نہیں سکتا
- اچھا ہوا کہ دم شب ہجراں نکل گیا
- سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری
- جہاں سے دوش عزیزاں پہ بار ہو کے چلے
- ہوویں برعکس بھلا کیوں نہ وہ اغیار سے خوش
- تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاری
- تم جو کہتے ہو کہ آویں گے ترے ہاں کل تک
- مر جائیں گے لیکن کبھی الفت نہ کریں گے
- اس پہ کرنا مرے نالوں نے اثر چھوڑ دیا
- وحشت میں یاد آئے ہے زنجیر دیکھ کر
- سچ ہے کہ آہ سرد مری بے اثر نہیں
- یاں چلا آئے جو وہ سیم بدن آپ سے آپ
- آہ کو جو کہوں برائی کی
- سب سے بہتر ہے کہ مجھ پر مہرباں کوئی نہ ہو
- ہیں ہم بھی خوب چاہ کا ساماں کیے ہوئے
- میرے دل کو بٹھا دیا کس نے
- کی میرے تڑپنے کی نہ تدبیر کسی نے
- ان کی اور میری کسی روز لڑائی نہ گئی
- زور پر آہ تھی اور نالۂ شب گیر بھی تھا
- اس در پہ مجھے یار مچلنے نہیں دیتے
- ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا
- کچھ چپ ہیں آئنہ جو وہ ہر بار دیکھ کر
- رخ پر رہی وہ زلف معنبر تمام رات
- کیا کہیں ہم تھے کہ یا دیدۂ تر بیٹھ گئے
- نہ پردہ کھولیو اے عشق غم میں تو میرا
- قائل بھلا ہوں نامہ بری میں صبا کے خاک
- نہ آئے سامنے میرے اگر نہیں آتا
- کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا
- در پہ رہے یہ دیدۂ گریاں تمام عمر
- رات یاد نگہ یار نے سونے نہ دیا
- کیوں آئینے میں دیکھا تو نے جمال اپنا
- ہم کو اس شوخ نے کل در تلک آنے نہ دیا
- ہر گھڑی چلتی ہے تلوار ترے کوچے میں
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |