سارے عشاق سے ہم اچھے ہیں
سارے عشاق سے ہم اچھے ہیں
ہاں ترے سر کی قسم اچھے ہیں
الجھا ہی رہنے دو زلفوں کو صنم
جو نہ کھل جائیں بھرم اچھے ہیں
کوئی جنچتا نہیں اس بت کے سوا
اور بھی یوں تو صنم اچھے ہیں
حشر تک مجھ کو جلائے رکھا
یہ حسینوں کے بھی دم اچھے ہیں
بحث ہو جائے تو سب پر کھل جائے
ہیں بھلے آپ کہ ہم اچھے ہیں
غیر کی کچھ نہیں شرکت اس میں
ہم کو یہ تیرے ستم اچھے ہیں
جیتے ہیں آرزوئے قتل میں ہم
دم ترے تیغ دو دم اچھے ہیں
نہ ہوا کعبہ کا دیدار نصیب
ہم سے آہوئے حرم اچھے ہیں
خوب ہے وقت جو کٹ جاتا ہے
جو گزر جاتے ہیں دم اچھے ہیں
پوچھتے کیا ہیں مزاج کیفیؔ
آپ کا لطف و کرم اچھے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |