ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا

ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا
by سراج الدین ظفر
330880ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیاسراج الدین ظفر

ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا
پھر زندگی کے جزر کو مد ہم نے کر دیا

وقت اپنا زر خرید تھا ہنگام مے کشی
لمحے کو طول دے کے ابد ہم نے کر دیا

دل پند واعظاں سے ہوا ہے اثر پذیر
اس کو خراب صحبت بد ہم نے کر دیا

تسبیح سے سبو کو بدل کر خدا کو آج
بالاتر از شمار و عدد ہم نے کر دیا

بادہ تھا یا عروس فراست تھی جام میں
جو کہہ دیا بہک کے سند ہم نے کر دیا

مصرعوں میں گیسوؤں کی فصاحت کا بھر کے رنگ
اپنی ہر اک غزل کو سند ہم نے کر دیا

تشبیہ دے کے قامت جاناں کو سرو سے
اونچا ہر ایک سرو کا قد ہم نے کر دیا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.