ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا
ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا
پھر زندگی کے جزر کو مد ہم نے کر دیا
وقت اپنا زر خرید تھا ہنگام مے کشی
لمحے کو طول دے کے ابد ہم نے کر دیا
دل پند واعظاں سے ہوا ہے اثر پذیر
اس کو خراب صحبت بد ہم نے کر دیا
تسبیح سے سبو کو بدل کر خدا کو آج
بالاتر از شمار و عدد ہم نے کر دیا
بادہ تھا یا عروس فراست تھی جام میں
جو کہہ دیا بہک کے سند ہم نے کر دیا
مصرعوں میں گیسوؤں کی فصاحت کا بھر کے رنگ
اپنی ہر اک غزل کو سند ہم نے کر دیا
تشبیہ دے کے قامت جاناں کو سرو سے
اونچا ہر ایک سرو کا قد ہم نے کر دیا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |