سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں
سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں
وہ نہ جانے کدھر سے گزرے ہیں
موج آواز پائے یار کے ساتھ
نغمے دیوار و در سے گزرے ہیں
آج آیا ہے اپنا دھیان ہمیں
آج دل کے نگر سے گزرے ہیں
گھر کے گوشے میں تھے کہیں پنہاں
جتنے سیلاب گھر سے گزرے ہیں
زلف کے خم ہوں یا جہان کے غم
مر مٹے ہم جدھر سے گزرے ہیں
صدف تہ نشیں بھی کانپ گیا
کیسے طوفان سر سے گزرے ہیں
باغ شاداب موج گل ہی نہیں
سیل خوں بھی ادھر سے گزرے ہیں
جب چڑھی ہے کماں کہیں عابدؔ
تیرے میرے جگر سے گزرے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |