سدھاری قوت دل تاب اور طاقت سے کہہ دیجو

سدھاری قوت دل تاب اور طاقت سے کہہ دیجو
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316332سدھاری قوت دل تاب اور طاقت سے کہہ دیجوغلام علی ہمدانی مصحفی

سدھاری قوت دل تاب اور طاقت سے کہہ دیجو
ہوئے ہیں ناتواں ہم بستر راحت سے کہہ دیجو

موا بھی میں تو اے یارو جو یاروں سے مرے ہووے
سلام شوق اس کا تم مری تربت سے کہہ دیجو

گر اے قاصد تو اس کے روبرو جاوے اشارے سے
دعا میری بھی اس معشوق کم فرصت سے کہہ دیجو

سنو اے یارو اک معشوق ہرجائی کے جلوے نے
پھرایا در بدر میرے تئیں غربت سے کہہ دیجو

بیاں جو جو کہ صورت تجھ سے کی ہے میں نے اے قاصد
تو اس کے کان میں جھک کر اسی صورت سے کہہ دیجو

بھلا اس کا تو دل خوش ہووے گا اس بات کو سن کر
نہ پہنچے مدعا کو اپنے ہم حسرت سے کہہ دیجو

ہوا دیوانہ، تھا وہ مصحفیؔ تیرا جو سودائی
صبا گر اس گلی میں جائے، جمعیت سے کہہ دیجو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.