سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری
سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری
پاؤں پر رکھتا نہیں ان کے سمجھ کر بھاری
بے تکلف حرکت کچھ جو فلک کرتا ہے
آج کل مجھ پہ ستارہ ہے مقرر بھاری
غیر کے سامنے یوں مجھ پہ یکایک نہ اٹھے
دست نازک میں تیرے کاش ہو زیور بھاری
اور کچھ ہیں ترے دل بند کے تیور بہ خدا
آج کی رات ہر اک بت کو ہے آذر بھاری
اپنے گھر میں ہے مجھے روز مصیبت عارفؔ
تین دن گور میں ہوتے ہیں مقرر بھاری
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |