سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
یہ دوستی سمجھتا ہے دشمن کے پیار کو
نکلا چمک کے مہر قیامت بھی اور ہم
بیٹھے رہے چھپائے دل داغ دار کو
ساقی نہ مے نہ جام نہ مینا نہ میکدہ
آمد بہار کی ہو مبارک بہار کو
کیا کیا بگاڑ میں بھی ادائیں ہیں دل فریب
کتنے بناؤ آتے ہیں گیسوئے یار کو
ناصح کا امتحان مبارکؔ ہو ایک دن
تھوڑی پلا کے دیکھیے اس ہوشیار کو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |