سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے
سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے
دیوانہ ہے دیوانہ دیوانے کو کیا کہیے
آتے ہی چلے جانا کیا آنا ہے کیا جانا
اس آنے کو کیا کہیے اس جانے کو کیا کہیے
ہے شمع ستم آرا جو کہئے اسے کہئے
پروانہ ہے پروانہ پروانے کو کیا کہیے
بت خانہ و کعبہ میں یکساں ہے ترا جلوہ
کعبہ تو ہوا کعبہ بت خانے کو کیا کہیے
کیا کیا نہ کمال انساں کرتا ہے اثرؔ پیدا
صد حیف مگر اس کے مر جانے کو کیا کہیے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |