سمجھ کے دیکھو اے عارفاں تم کیا ہے حق نے یہ بھید کیسا
سمجھ کے دیکھو اے عارفاں تم کیا ہے حق نے یہ بھید کیسا
اپے ہے اول اپے ہے آخر اپے چہ مخفی اپے چہ پیدا
اپے کہا کن اپے چہ فیکوں اپے ہے صانع اپے ہے صنعت
اپے احد اور اپے چہ احمد اپے ہے آدم اپے ہے حوا
اپے ہے مطلب اپے ہے طالب اپے ہے دل کش اپے ہے عاشق
اپے چہ مجنوں اپے چہ لیلہ اپے ہے یوسف اپے زلیخا
اپے چہ کہتا اپے چہ سنتا اپے ہے دانا اپے ہے بینا
اپے چہ قایم رہے ہمیشہ اپے چہ قادر اپے توانا
علیمؔ مت کہہ یہ راز مخفی پیا کی الفت میں رہ سدا تو
اگر سنے اس سخن کو غافل گڑھے گا اوس پر کٹھن معما
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |