سناؤں تمہیں زندگی کی کہانی
سناؤں تمہیں زندگی کی کہانی
غم جاودانی غم جاودانی
نہ سمجھا وہ اسرار ہستی نہ سمجھا
یہاں جس نے غم کی حقیقت نہ جانی
محبت میں اک درس عبرت بنے گی
مری نا مرادی مری سخت جانی
محبت کی دنیا لٹی جا رہی ہے
جوانی اور اس پر کسی کی جوانی
تصور میں ہیں عہد ماضی کی باتیں
نہ وہ سر خوشی ہے نہ وہ سرگرانی
نہ جانے کہاں تک یہ دنیا سنے گی
کسی کا فسانہ کسی کی زبانی
مجھے ہوشؔ یہ درس غم نے دیا ہے
کہ ہستی کا دھوکا ہے اک شادمانی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |