سنا کر حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیں

سنا کر حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیں
by پنڈت ہری چند اختر
300403سنا کر حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیںپنڈت ہری چند اختر

سنا کر حال قسمت آزما کر لوٹ آئے ہیں
انہیں کچھ اور بیگانہ بنا کر لوٹ آئے ہیں

پھر اک ٹوٹا ہوا رشتہ پھر اک اجڑی ہوئی دنیا
پھر اک دلچسپ افسانہ سنا کر لوٹ آئے ہیں

فریب آرزو اب تو نہ دے اے مرگ مایوسی
ہم امیدوں کی اک دنیا لٹا کر لوٹ آئے ہیں

خدا شاہد ہے اب تو ان سا بھی کوئی نہیں ملتا
بزعم خویش ان کو آزما کر لوٹ آئے ہیں

بچھے جاتے ہیں یا رب کیوں کسی کافر کے قدموں میں
وہ سجدے جو در کعبہ پہ جا کر لوٹ آئے ہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.