سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا
سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا
کیجو نہ اس سے حال دل اظہار دیکھنا
گستاخ بے طرح ہے تجھ آغوش سے یہ ہاتھ
ہو جائے گا گلے کا ترے ہار دیکھنا
تجھ در پہ مثل نقش قدم ایک عمر سے
پیارے فتادہ ہے یہ گنہ گار دیکھنا
گھر تیرے گئے پہ تجھ کوں نہ پایا بلا رقیب
مجھ کو ہوا یہ گل کے عوض خار دیکھنا
شمع جمال اپنے پہ چاہے جو امتحاں
پروانہ وار مجھ کو بھی یک بار دیکھنا
کوئی تیرہ بخت مجھ سا بھی ہوگا جہان میں
تجھ زلف سے ملا نہ مجھے تار دیکھنا
اس راز عشق کو کہیں رو رو کے شمع ساں
اظہار کیجیو نہ جہاں دارؔ دیکھنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |