سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
تیرے قدموں میں ہوں لیکن تیری محفل میں نہیں
راہ الفت کا نشاں یہ ہے کہ وہ ہے بے نشاں
جادہ کیسا نقش پا تک کوئی منزل میں نہیں
کھو چکے رو رو کے گھر باہر کی ساری کائنات
اشک کیسے آنکھ میں اب خون بھی دل میں نہیں
بزم آرائی سے پہلے دیکھ او نادان دیکھ
کون ہے محفل میں تیری کون محفل میں نہیں
پوچھتا ہے آرزو احسنؔ کی تو کیا بار بار
تیرے ملنے کے سوا کوئی ہوس دل میں نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |