سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
by غلام علی ہمدانی مصحفی

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
ماٹی میں سن رہے ہیں ناپاک زندگی ہے

غیر از لباس ظاہر صورت نہ پکڑے معنی
تصویر کے ورق پر پوشاک زندگی ہے

سر کاٹ کر نہ میرا فتراک سے لگاوے
سمجھے اگر وہ اس کی فتراک زندگی ہے

کیوں کر کرے نہ ہر دم قطع منازل عمر
تیغ زباں سے اپنی چالاک زندگی ہے

جیتے ہیں دیکھ کر ہم زلف سیہ کو اس کی
افیونیوں کی جیسے تریاک زندگی ہے

دے وصل کا تو وعدہ جھوٹا انہوں کو جا کر
اس بات سے جنہوں کی املاک زندگی ہے

معنی نیاز کے اک نکلیں ہیں بسکہ اس میں
الحمد میں ہماری ایاک زندگی ہے

گر ناک ہو نہ منہ پر کیا لطف زندگی کا
انسان کے بدن میں یہ ناک زندگی ہے

دو دن میں آ رہے ہے خط کا جواب واں سے
اے مصحفیؔ ہماری یہ ڈاک زندگی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse