سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316303سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہےغلام علی ہمدانی مصحفی

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے
ماٹی میں سن رہے ہیں ناپاک زندگی ہے

غیر از لباس ظاہر صورت نہ پکڑے معنی
تصویر کے ورق پر پوشاک زندگی ہے

سر کاٹ کر نہ میرا فتراک سے لگاوے
سمجھے اگر وہ اس کی فتراک زندگی ہے

کیوں کر کرے نہ ہر دم قطع منازل عمر
تیغ زباں سے اپنی چالاک زندگی ہے

جیتے ہیں دیکھ کر ہم زلف سیہ کو اس کی
افیونیوں کی جیسے تریاک زندگی ہے

دے وصل کا تو وعدہ جھوٹا انہوں کو جا کر
اس بات سے جنہوں کی املاک زندگی ہے

معنی نیاز کے اک نکلیں ہیں بسکہ اس میں
الحمد میں ہماری ایاک زندگی ہے

گر ناک ہو نہ منہ پر کیا لطف زندگی کا
انسان کے بدن میں یہ ناک زندگی ہے

دو دن میں آ رہے ہے خط کا جواب واں سے
اے مصحفیؔ ہماری یہ ڈاک زندگی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.