سو حشر میں لیے دل حسرت مآب میں
سو حشر میں لیے دل حسرت مآب میں
آباد ہو رہا ہوں جہان خراب میں
ہم اپنی بے قراری دل سے ہیں بے قرار
آمیزش سکوں ہے اس اضطراب میں
اب سیر گل کہاں، دل رنگیں نظر کہاں
اک خواب تھا جو دیکھ لیا تھا شباب میں
بڑھ بڑھ کے چھپ رہے ہیں پس پردہ بار بار
کیا کیا تکلفات ہیں ترک حجاب میں
احسنؔ دل ان کو دو مگر اتنا تو پوچھ لو
لیتے ہو تم یہ نقد رقم کس حساب میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |