سیر کر عندلیب کا احوال
سیر کر عندلیب کا احوال
ہیں پریشاں چمن میں کچھ پر و بال
طبع غم تو گئی طبیب ولے
پھر نہ آیا کبھو مزاج بحال
سبزہ نو رستہ رہ گزار کا ہوں
سر اٹھایا کہ ہو گیا پامال
کیوں نہ دیکھوں چمن کو حسرت سے
آشیاں تھا مرا بھی یاں پرسال
سرد مہری کی بسکہ گل رو نے
اوڑھی ابر بہار نے بھی شال
ہجر کی شب کو یاں تئیں تڑپا
کہ ہوا صبح ہوتے میرا وصال
ہم تو سہہ گزرے کج روی تیری
نہ نبھے پر اے فلک یہ چال
دیدۂ تر پہ شب رکھا تھا میرؔ
لکۂ ابر ہے مرا رومال
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |