سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں

سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
by مجاز لکھنوی

سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
ہم اپنے دل کو طور بنائے ہوئے تو ہیں

تاثیر جذب شوق دکھائے ہوئے تو ہیں
ہم تیرا ہر حجاب اٹھائے ہوئے تو ہیں

ہاں کیا ہوا وہ حوصلۂ دید اہل دل
دیکھو نا وہ نقاب اٹھائے ہوئے تو ہیں

تیرے گناہ گار گناہ گار ہی سہی
تیرے کرم کی آس لگائے ہوئے تو ہیں

اللہ ری کامیابی آوارگان عشق
خود گم ہوئے تو کیا اسے پائے ہوئے تو ہیں

یوں تجھ کو اختیار ہے تاثیر دے نہ دے
دست دعا ہم آج اٹھائے ہوئے تو ہیں

ذکر ان کا گر زباں پہ نہیں ہے تو کیا ہوا
اب تک نفس نفس میں سمائے ہوئے تو ہیں

مٹتے ہوؤں کو دیکھ کے کیوں رو نہ دیں مجازؔ
آخر کسی کے ہم بھی مٹائے ہوئے تو ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse