شام فرقت انتہائے گردش ایام ہے

شام فرقت انتہائے گردش ایام ہے
by سیماب اکبرآبادی

شام فرقت انتہائے گردش ایام ہے
جتنی صبحیں ہو چکی ہیں آج سب کی شام ہے

کوئے جاناں دیکھ کر جنت سے یوں مایوس ہوں
پوچھتا پھرتا ہوں کیا جنت اسی کا نام ہے

اس طرح دنیا ہے اک معمورۂ ناز و نیاز
ذرے ذرے پر مرا سجدہ تمہارا نام ہے

اللہ اللہ یہ تغافل اور اس پر یہ غرور
کیا مجھے ناکام کر دینا بھی کوئی کام ہے

ہاں نہیں سیمابؔ مجھ کو اپنی ہستی پر غرور
جانتا ہوں میں مری دنیا فنا انجام ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse