شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا
شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا
آیا دل داغ کر گیا جس تس کا
اس سے ناگاہ ایک بجلی چمکی
کیا جانیے ان نے گھر جلایا کس کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |