شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
by غلام علی ہمدانی مصحفی

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح

قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں
داستاں اپنی سناؤں کس طرح

گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری
ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح

رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال
سر کو زانو سے اٹھاؤں کس طرح

نالہ گریہ کی مدد کرتا نہیں
اشک کے نالے بہاؤں کس طرح

چاہ وہ شے ہے کہ چھپتی ہی نہیں
اس کو یارب میں چھپاؤں کس طرح

آ بنی ہے مصحفیؔ کی جان پر
یارب اپنا جی بچاؤں کس طرح

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse