شرکت محفل
تو ہمیشہ رہتا ہے چیں بر جبیں افسردہ دل
پھر کسی کی بزم عشرت میں نہ جا بہر خدا
خود ہی اپنی جان سے بے زار تو انصاف کر
تجھ سے اہل بزم پھر کس طرح خوش ہوں گے بھلا
چاہیئے اس طرح جانا محفل احباب میں
باغ میں جس طرح خوش خوش آتی ہے باد صبا
خیر مقدم کا اشارہ جھوم کر کرتی ہے شاخ
اور چٹک کر دیتی ہیں کلیاں صدائے مرحبا
جس شجر کے پاس سے گزرے لگا وہ جھومنے
پہنچے جس غنچے تک افسردہ تھا وہ ہنسنے لگا
دل پہ جو گزرے وہ گزرے کیوں کسی کو ہو خبر
سب سے بڑھ کر ہے خدا تو حال دل کا جانتا
شادی و غم جب کہ دونوں ہیں جہاں میں بے ثبات
وقت اپنا کاٹ دے ہنس بول کر بہر خدا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |