Author:نظم طباطبائی
نظم طباطبائی (1859 - 1933) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- عبث ہے ناز استغنا پہ کل کی کیا خبر کیا ہو
- آ کے مجھ تک کشتیٔ مے ساقیا الٹی پھری
- مجھ کو سمجھو یادگار رفتگان لکھنؤ
- اس واسطے عدم کی منزل کو ڈھونڈتے ہیں
- یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف
- تنہا نہیں ہوں گر دل دیوانہ ساتھ ہے
- کیا کاروان ہستی گزرا روا روی میں
- یہ ہوا مآل حباب کا جو ہوا میں بھر کے ابھر گیا
- یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ
- کس لیے پھرتے ہیں یہ شمس و قمر دونوں ساتھ
- جنوں کے ولولے جب گھٹ گئے دل میں نہاں ہو کر
- سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی
- اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
- پھری ہوئی مری آنکھیں ہیں تیغ زن کی طرف
- سنگ جفا کا غم نہیں دست طلب کا ڈر نہیں
- اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے
- پرسش جو ہوگی تجھ سے جلاد کیا کرے گا
- یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو
- ہنسی میں وہ بات میں نے کہہ دی کہ رہ گئے آپ دنگ ہو کر
- آ گیا پھر رمضاں کیا ہوگا
- بدعت مسنون ہو گئی ہے
- احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر
- ندامت ہے بنا کر اس چمن میں آشیاں مجھ کو
- کسی سے بس کہ امید کشود کار نہیں
- کوئی مے دے یا نہ دے ہم رند بے پروا ہیں آپ
نظم
edit
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |