شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے

شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے
by مرزارضا برق

شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے
تیرے رخ پر نگہ پھسلتی ہے

خاک اڑاتی ہے اے صبا میری
بے ادب کس طرح سے چلتی ہے

وہ نہ آیا تو جان جائیں گے
کب طبیعت مری بہلتی ہے

دل نکلتا ہے اس کے گیسو سے
ناگنی دیکھو من اگلتی ہے

نگہ گرم یار دیکھے ہے
کب کسی سے یہ آنکھ جلتی ہے

اک پری رو پہ برقؔ مرتا ہوں
جان اس پر مری نکلتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse