شمع رہگزر

شمع رہگزر
by مجاز لکھنوی
304513شمع رہگزرمجاز لکھنوی

زیست بے اختیار گزری ہے
جوں نسیم بہار گزری ہے

دل میں برپا قیامتیں کرتی
نگہ شرمسار گزری ہے

ساغر و ساز دور ہی رکھیے
ورنہ یوں بھی بہار گزری ہے

زمزمہ سنج و زرفشاں نکہت
پھر صبا پر سوار گزری ہے

کیا گزر گاہ ہے محبت کی
خود بہ خود بار بار گزری ہے

اک در شہوار صد بستاں
پھر لب جوئبار گزری ہے

ہائے شیرینیٔ لب لعلیں
مسکراتی بہار گزری ہے

وائے طوفان سینۂ سیمیں
دختر کوہسار گزری ہے

زندگی کی جمیل راہوں سے
خود اجل شرمسار گزری ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.