شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا

شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
by بیخود دہلوی

شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس کا مزار تھا

تڑپوں گا عمر بھر دل مرحوم کے لئے
کمبخت نا مراد لڑکپن کا یار تھا

سودائے عشق اور ہے وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا

کیا کیا ہمارے سجدہ کی رسوائیاں ہوئیں
نقش قدم کسی کا سر رہ گزار تھا

اس وقت تک تو وضع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse