شوخ تھے رنگ ہر اک دور میں افسانوں کے
شوخ تھے رنگ ہر اک دور میں افسانوں کے
دل دھڑکتے ہی رہے آس میں انسانوں کے
علم نے خیر نہ چاہی کبھی انسانوں کی
ذرے برباد یونہی تو نہیں ویرانوں کے
راہیں شہروں سے گزرتی رہیں ویرانوں کی
نقش ملتے رہے کعبے میں صنم خانوں کے
زندگی والہ و شیدا رہی فرزانوں کی
نام روشن ہوئے ہر دور میں دیوانوں کے
مریمی مورد تہمت رہی ارمانوں کی
ٹکڑے اک دفتر الزام ہیں دامانوں کے
فکر سب کو ہے رفو کے لیے سامانوں کی
پوچھتا کوئی نہیں حال گریبانوں کے
قدر کچھ کم تو نہیں اب بھی تن آسانوں کی
روز و شب آج بھی بھاری ہیں گراں جانوں کے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |