شکر اس نے کیا لب پہ مگر نام نہ آیا
شکر اس نے کیا لب پہ مگر نام نہ آیا
مرنا بھی مرا ہائے مرے کام نہ آیا
اللہ شب ہجر پھر ایسی نہ دکھائے
گھڑیوں تو مجھے یاد ترا نام نہ آیا
یہ طرز جفا کس سکھائی تھی ستم گر
سو ظلم ہوئے ایک بھی الزام نہ آیا
بت خانہ تو بت خانہ ہے اللہ ری قسمت
کعبہ سے بھی مائلؔ کبھی ناکام نہ آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |