شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے

شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
by شاد لکھنوی

شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
ہم نے تاڑی کٹار کی سی ہے

ہنس کے کہتے ہیں بوسہ بازی میں
جیت بھی اپنی ہار کی سی ہے

عشق مژگاں میں ہم نے کانٹوں سے
سوزنی جسم زار کی سی ہے

اس پہ عالم فریب ہے دنیا
پھوس بڑھیا مدار کی سی ہے

گرم رفتار ہے وہ جانے میں
مجھ کو آمد نجار کی سی ہے

اپنی آنکھوں میں ہر گلی تصویر
شادؔ پتلی کمہار کی سی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse