شہر نگار
by مجاز لکھنوی
304514شہر نگارمجاز لکھنوی

رخصت اے ہم سفرو شہر نگار آ ہی گیا
خلد بھی جس پہ ہو قرباں وہ دیار آ ہی گیا

یہ جنوں زار مرا میرے غزالوں کا جہاں
میرا نجد آ ہی گیا میرا تتار آ ہی گیا

آج پھر تا بہ چمن در پئے گلہائے چمن
گنگناتا ہوا زنبور بہار آ ہی گیا

گیسوؤں والوں میں ابرو کے کمان داروں میں
ایک صید آ ہی گیا ایک شکار آ ہی گیا

باغبانوں کو بتاؤ گل و نسریں سے کہو
اک خراب گل و نسرین بہار آ ہی گیا

خیر مقدم کو مرے کوئی بہ ہنگام سحر
اپنی آنکھوں میں لئے شب کا خمار آ ہی گیا

زلف کا ابر سیہ بازوئے سیمیں پہ لئے
پھر کوئی نغمہ زن ساز بہار آ ہی گیا

ہو گئی تشنہ لبی آج رہین کوثر
میرے لب پر لب لعلین نگار آ ہی گیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.