شیخ و پنڈت دھرم اور اسلام کی باتیں کریں
شیخ و پنڈت دھرم اور اسلام کی باتیں کریں
کچھ خدا کے قہر کچھ انعام کی باتیں کریں
یاس و حرمان و غم و آلام کی باتیں کریں
آ دل ایذا طلب کچھ کام کی باتیں کریں
یہ سنائیں پاک نغمے اولیں الہام کے
وہ خدا کے آخری پیغام کی باتیں کریں
ہم کھڑے سنتے رہیں اور دل میں یہ کہتے رہیں
اب یہ رخصت ہوں تو ہم کچھ کام کی باتیں کریں
دوست سے کہہ دیں دل بے مدعا کی داستاں
آج ساقی سے شکست جام کی باتیں کریں
عمر بھر کا عہد الفت اک خیال خام تھا
آؤ لیکن اس خیال خام کی باتیں کریں
زندگی بے شک ترا انعام ہے یارب مگر
سن سکے تو کچھ ترے انعام کی باتیں کریں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |