شیخ کے حال پر تأسف ہے
شیخ کے حال پر تأسف ہے
شکل روزی کی اک تصوف ہے
جس کی اوقات ہو تصوف پر
اس کے اس روزگار پر تف ہے
جن کو دعویٰ ہے حق شناسی کا
ان سے بندے کو بھی تعارف ہے
نہ تو عرفاں کے ان میں ہیں انداز
معرفت سے نہ کچھ تشرف ہے
کیسی تعمیل حکم خالق کی
کیسا اسلام صد تأسف ہے
کون سے امر دیں کو کوئی کہے
دین کا دین ہی تصوف ہے
دین احمد سے ہو جو باہر بات
وہی اس عہد میں تصوف ہے
مال جو کچھ ہے بے وقوفوں کا
شیخ کا مال بے تکلف ہے
ہے اثرؔ یہ تصرف بے جا
اور کوئی نہیں تصرف ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |