صبح تک رقص کناں بنت عنب دیکھیں گے
صبح تک رقص کناں بنت عنب دیکھیں گے
آج وہ طرفہ تماشا ہے کہ سب دیکھیں گے
غم جاناں کے اشاروں کا تقاضا ہے یہی
غم دوراں نہیں دیکھا تھا تو اب دیکھیں گے
ہمدمو باغ میں ہر سال بہار آئے گی
اب نہیں دیکھنے پائیں گے تو جب دیکھیں گے
سب ہمیں آئنۂ حسن بتاں کہتے ہیں
دیکھنا یہ ہے کہ اس سمت وہ کب دیکھیں گے
یوں نہ دیکھیں گے وہ ہم نغمہ گروں کی جانب
ساز میں تیغ کی جھنکار ہو جب دیکھیں گے
رات کو جشن چراغاں میں مگر پروانے
دن گزاریں گے تو ہنگامۂ شب دیکھیں گے
رکھ دیا آج در یار پہ سر عابدؔ نے
آج وہ طرفہ تماشہ ہے کہ سب دیکھیں گے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |