صدیوں فلاسفی کی چناں اور چنیں رہی
صدیوں فلاسفی کی چناں اور چنیں رہی
لیکن خدا کی بات جہاں تھی وہیں رہی
زور آزمائیاں ہوئیں سائنس کی بھی خوب
طاقت بڑھی کسی کی کسی میں نہیں رہی
دنیا کبھی نہ صلح پہ مائل ہوئی مگر
باہم ہمیشہ برسر پیکار و کیں رہی
پایا اگر فروغ تو صرف ان نفوس نے
جن کی کہ خضر راہ فقط شمع دیں رہی
اللہ ہی کی یاد بہرحال خلق میں
وجہ سکون خاطر اندوہ گیں رہی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |