صفحہ 1 - سکینہ


سکینہ

سعدیہ اور میں کمپیوٹر پر ایک گیم کھیل رہے تھے۔ مسینجر کا اسکرین’ کپکپایا‘۔

” اسلام علیکم“۔میں نےوعلیکم سلام لکھا۔

” میرا نام سکینہ ہے۔میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں“۔

سعدیہ نے کہا۔” ہاں بھائ جان نئ گرل فرینڈ، میں چلوں“۔

میں نے کہا۔ ” کدھر جاتی ہو۔تم یہ گیم ہار جاؤگی بیٹھو، میں اس کو ابھی رخصت کرتا ہوں۔میں اس کو جانتا نہیں ہوں“۔

” میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں“۔

” میں تم کو نہیں جانتا اور نہ ہی تم میری contact list میں ہو۔پھرتم کومیرا برقی رابطہ کیسےملا“۔

” میں’ آڈیو اجازت‘ کی درخواست بھیج رہی ہو“۔

” اور میں اس کو ’ قبو ل‘ نہیں کروں گا“۔ میں نےغصے سے کہا۔

اسپیکر پر آواز آئ۔” میرا نام سکینہ ہے۔ میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں“۔

اس کی آواز میں ترنم اور سوز تھا اُس آواز میں اپنائیت تھی۔ جیسے ہم ایک جیسے ہیں۔

” میں کوہاٹ کی ایک خان زادی ہوں۔گل میری ننھی سی بہن کی طرح تھی“۔

سعدیہ اورمیرے کان کھڑے ہوگۓ“۔ تم گل سے واقف ہو؟“

اس نے میرے سوال کو نظرانداز کرکے کہا“۔ میں نے ہمیشہ اس کی دیکھ بھال کی۔ ہم بہت عزت دار ہیں اورہماراگھرانا شریف گھرانا ہے“۔

” تم اس کے متعلق کیا جانتی ہو؟ میں نے کہا“۔