صفحہ 2 - خان

مجھ ایک نظم یاد آرہی جو پختونخواہ کے ایک مشہور شاعر نے ’ خان ‘ کے بارے میں لکھی ہے۔


تقدیر کا کمہار جنت میں بیٹھا تھا تقدیر کا کمہار ایک گدھا بنا رھا تھا

جب خان کو بنانے کا وقت آیا کمہار نے گدھے کی دُم کو کاٹ دیا

اور دونوں کانوں کی نقاشی کی اس کی پیشانی پر غصہ کا نشان بنایا

اور خان صاحب کے دماغ میں اس نے ایک بیماری رکھ دی

- وہ سب کا رہنما بنے اسکے سر پر ایک پگڑی باند دی

کمہار اس کو دینا کی طرف روانہ کر دیا


پختون کا کردار عزت ، بدل اور مل مستیا سے بنتا ہے۔

اگر آپ پٹھان کے مہمان ہیں یا آپ ایک منصف کی طرح آتے ہیں تو پٹھان آپ کی مہمان نوازی ایک دوست کی طرح سے کرے گا اورخاطر و خیا ل تعظیم و تکریم تہذیبی نظام کےمطابق کرے گا۔ اگرآپ اس کی ملکیت سے باہرہیں اور حکومت یا غلبہ کرنے کےارادے سے آرہے ہیں، پختوں آپ کی تعظیم اور تکریم کرے گا۔لیکن جب اندر آجاتے ہوآپ اس کے رقیب ہیں تب ظلم، لالچ، دھوکے بازی اوربغض اس کی و سعت ہوگی”

” ماں میں نے کہیں پڑھا ہے کہ چند تاریخ نویسوں کا خیال ہے کہ پختون اسرایئل کے کھوئے ہوۓ، دس قبیلوں میں سے ایک قبیلہ کی اولاد ہیں۔اس قبیلہ کا نام جوزف (یوسفزئ) تھا۔اس کےعلاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پختون ، غور کے قیس عبدالرشید کی اولاد ہیں۔ قیس نے سات سو ہجری میں حضرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر بیعت کی - قیس ایک خیالی افغانہ کی اولاد میں سے ہیں۔ اس لیے وہ افغان کہلاۓ۔