صفحہ 3 - گل و بلبل


” میں نے تمارا افسانہ’مدّوجزر‘ پڑھا“۔

” کیا تم کو پسند آیا؟“میں نے نرمی اختیار کی۔

” میں نے تمارا مضمون تقویٰ بھی پڑھا“۔

” تو؟“ میں نے کہا۔

” میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں“۔

” کیوں؟“ میں نے سوال کیا۔

” مجھےاور میری تمام بہنوں کوتمہاری مدد چاہیے“۔ اس نے عاجزانہ لہجہ میں کہا۔

” مجھ کو تو یہ لگتا ہے کہ تم مجھ سے کھیل رہی ہو“۔

” مجھےاور میری تمام بہنوں کوتمہاری مدد چاہیے“۔اس نےمیری بات کونظرانداز کردیا۔

” کیوں؟“ میں نےمطالبہ کیا۔

” میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں“۔ اس نے پھر دوہرایا“۔ ہم’ آڈیو‘ استمعال کریں گے“۔

” لیکن میں مصروف ہوں۔ مجھے اس اسائنمنٹ کو پورا کرنا ہے”۔

” اگر میں تم سے وعدہ کروں کہ ہماری گفتگو کےاختتام پرتم اس اسائنمنٹ کو آدھےگھنٹے سے کم وقت میں کر لوگے تو کیا پھر تم مجھ سے بات کروگے؟”

میں نے اس کو’ قہقہہ‘ لگانے کا ونک بھیجا اور بے پروائ سے آڈیو کی درخواست کو قبول کرلیا۔ ویسے بھی اس وقت میرا ذہن کام نہیں کررہا تھا۔

اس نےصرف یہ کہا کہ پانچ منٹ کے بعد یہ مجھ پر ہوگا کہ میں اس کی تمام باتوں کوسنوں یا نہ سنوں۔