صفحہ 4 - تعمیل کا منصوبہ


ماں نے کہا مجھے معاشی فلاح و بہبود کا تجربہ ہے۔ پختونخواہ کی تاریخ اور رسم و رواج سے واقف ہوں۔ اسلام کے اصول ، فقہ اور حدیث، اسلام کے بہبود کے ادارے ، سیاست، سائکولوجی، تعلیم سے بھی وا قفیت ہے۔

سعدیہ نے کہا۔ میں گل کے سپاہیوں کی سردارنی ہوں۔ میں خان زادیوں اور ملک زادیوں کا ذریعہ اور وسیلہ ہوں۔ اور تم بھائ جان؟

” میری قابلیت کمپیوٹر کا استعمال ہے گراس رُوٹ اورگینیشن بنانے میں ہے۔اور میں تمہارا اکلوتا "سکینڈ اِن کمانڈ" ہوں“۔ میں نے ہنستے ہوۓ کہا۔

” وہ کیوں بھیا؟“

” میں اس خان زادی سے پھر ملنا چاہتا ہوں“۔

” ہاں آپ کے خوابوں میں وہ بھی شاید“۔ سعدیہ نے قہقہہ ما رکر کہا۔

ابا جان نے کہا کہ میں’ کامیابی کے اصول‘ سے شروع کروں گا۔

” سوچ کے ساتھ مقصدِ مقرر، قائم مزاجی اور خواہشِ شدید کو شامل کریں توا ِسکا نتیجہ مکمل کامیابی ہوتا ہے-


کامیابی کے عناصر : یقین کا مل ، تعلیم خصوصی ، تصور ، منظم منصوبہ بندی ، فیصلہ ، ماسٹر ماینڈ ہیں ہمارا پہلا اجتماع” سوچ” سے متعلیق ہے ۔

اور ان اصولوں کا ایک ایک کر کے جائزہ لینا شروع کریں گے“ ۔ ابا جان نے کہا ۔

ہم لوگ کھا نے کے وقت ملیں گئے ۔