صفحہ 3 - تعمیل کا منصوبہ


1۔ اس ظلم کو جو پختون مرد، آٹھ ملین پختون عورتوں پر رسم و رواج کے نام پر کر رہے ہیں تعلیم یافتہ پختون لڑکیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

2۔ ہم کو پختون تعلیم یافتہ لڑکیوں کوخود مختار بنانا ہوگا۔

میں نے ہنس کر سعدیہ سے پوچھا۔” لڑکیوں کو خود مختارکرنے کا مطلب ہوا کہ مردوں کی کِشتی ڈوب جاۓگی“۔

سعدیہ نےماں سے کہا۔” اماں میں نے کہا تھا نا آپ سے کہ میرے بھائ جان بالکل بدھو ہیں۔ آپ اب خود سے دیکھ لیں“۔ اماں جان نے توجہ کومسئلہ کی طرف لاتے ہوۓ کہا۔

” اختیاری ، اخذ کی ہوئ چیزوں پر احتراز کرتی ہے۔

اختیاری بنیادی ، امرِ قیاسی، طاقت، ا مداد ، حصول اورکامیابی کے بارے میں ہماری راۓ کو بدلتی ہے۔

اختیاری کے حاصل کرنے سے مرد اور عورت کے درمیان ’ توازنِ طاقت‘ برابر ہوجاتا ہے اور عورت کی ’ قوت‘ بڑھتی ہے۔ اباجان نے کہا۔ اختیاری دو درجوں پر کام کرتی ہے۔ انفرادی اور مجموعی۔

انفرادی اختیاری، پختون عورتوں کو خود اعتمادی د ےگی۔

مجموعی اختیاری، پختون عورت کو پختونخواہ میں ایک سیاسی قوت بنا ۓ گی۔پختون عورتوں کواپنے شعور کو بلند کرناہوگا۔اجتماعیت سیکھنی ہوگی۔ منظّم ہونا ہوگا۔

اماں نے اپنے نوٹس میں تیسرے اور چوتھے پوائنٹ کا اضافہ کیا۔

1۔ پختون تعلیم یافتہ لڑکیوں کووہ ظلم ختم کرنا ہوگا جو پختون مرد آٹھ میلین پختون عورتوں کے اوپر رسم و رواج کے نام پہ کر رہے ہیں۔

2۔ پختون تعلیم یافتہ لڑکیوں کو خود مختار بنانا ہوگا۔

3۔ انفرادی طو رپر پختون عورتوں کو خود اعتمادی پیدا کرنی ہوگی مجموعی طور پر پختون عورت کو پختونخواہ میں ایک سیاسی قوت بنانا ہوگا۔

4۔ پختون تعلیم یافتہ لڑکیوں کواپنے شعور کو بلند کرناہوگا۔ منظّم ہونا ہوگا۔