صفحہ 4 - کامیابی کے اصول۔ ایک نظر ثانی

” تعلیم بذات خود ایک ’ طاقت‘ ہے؟“

” ہزاروں لوگ مغالطے میں ہیں کہ تعلیم بذات خود ایک ’ طاقت‘ ہے۔ تعلیم صرف ایک ’ صورتِ امکانی ‘ ہے یہ اُس وقت ایک قوت بنتی ہے جب اس کو ’ مقصد مقرر‘ کے لیے’ منظم‘ کیا جاۓ ا ور اس کا رُخ ’ مخصوص اختتام‘ کی طرف کیا جاۓ“۔

” صحیح تعلیم سے کیا مراد ہے؟“۔

” سینکروں لوگ یہ سمجھتے ہیں اگر کوئ شخص سکول نہ جاۓ تو وہ تعلیم یا فتہ نہیں ہے۔ ایجوکیشن اٹالیین لفظ ایڈوکو سے بنی ہے۔ جس کے معنی ہیں’ اندر سے ابھرنا ، انکشاف کرنا ‘۔ ضروری نہیں کہ تعلیم یافتہ شخص کے پاس تعلیم عامہ یا تعلیم مخصوصہ کی بہتاب ہو۔ تعلیم یافتہ شخص وہ ہے جس نے اپنے ذہن کویہ تربیت دی ہے کہ تعلیم یافتہ شخص بغیر کسی کا حق مارے ہراس چیز کو حاصل کرلیتا ہے جو اس کو پسند ہے“۔

” علم کے حاصل کرنے کے کیا ذرائع ہیں؟“

” علم کے حاصل کرنے کے چار ذرائع ہیں۔

خود کی تربیت اور تعلیم۔

لا محدود قابلیت۔

جمع کیا ہو علم۔ پبلک لائبریری، پبلک سکول اور کالج، تجربات اور تحقیقات۔ سائنس اور تمام دنیاوی چیزوں میں انسان ہر وقت جمع کرتا ہے، باترتیب رکھتا ہے اور ہرروز مرتب کرتا ہے”۔

” سوچ کیا ہے؟”

” سوچ ایک کارخانہ ہے جس میں منصوبے بنتے ہیں۔ عقل و شعور میں خواہش ایک راہ کی طرف ڈھلتی ، گھڑتی اور عمل وار ہوتی ہے“۔

” کیا انسان ہر وہ چیز جس کو سوچ سکتا ہے حاصل کرسکتاہے؟“

” انسان ہر وہ چیز جس کو سوچ سکتا ہے حاصل کرسکتاہے۔ انسان نے عقل و شعور کی مدد سے بیماریوں کا علاج دریافت کیا اور قدرتی قوتوں کو قابو میں کیا ہے“۔

” سوچ کی کتنی قسمیں ہیں؟“