ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
دل پہ کچھ اختیار تھا نہ رہا
دل مرحوم کو خدا بخشے
ایک ہی غم گسار تھا نہ رہا
آ کہ وقت سکون مرگ آیا
نالہ ناخوش گوار تھا نہ رہا
ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم
کوئی امیدوار تھا نہ رہا
آہ کا اعتبار بھی کب تک
آہ کا اعتبار تھا نہ رہا
کچھ زمانے کو سازگار سہی
جو ہمیں سازگار تھا نہ رہا
اب گریباں کہیں سے چاک نہیں
شغل فصل بہار تھا نہ رہا
موت کا انتظار باقی ہے
آپ کا انتظار تھا نہ رہا
مہرباں یہ مزار فانیؔ ہے
آپ کا جاں نثار تھا نہ رہا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |