طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے

طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے
by قابل اجمیری
319236طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہےقابل اجمیری

طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے
خیال ہو کہ نظر آرزو سے روشن ہے

جنم جنم کے اندھیروں کو دے رہا ہے شکست
وہ اک چراغ کہ اپنے لہو سے روشن ہے

کہیں ہجوم حوادث میں کھو کے رہ جاتا
جمال یار مری جستجو سے روشن ہے

یہ تابش لب لعلیں یہ شعلۂ آواز
تمام بزم تری گفتگو سے روشن ہے

وصال یار تو ممکن نہیں مگر ناصح
رخ حیات اسی آرزو سے روشن ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.