طوفان اے میرؔ شب اٹھائے تو نے
طوفان اے میرؔ شب اٹھائے تو نے
آشوب بلا آنکھوں دکھائے تو نے
رونے سے ترے رو سی چلی آئی ایک
یہ دو دریا کہاں سے پائے تو نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |