عبث کیوں عمر سونے میں گنوایا
عبث کیوں عمر سونے میں گنوایا
جو کوئی جاگا سو اپنے پیو کو پایا
مسافر راہ پر سونا بھلا نہیں
جو کوئی سویا وہی حسرت لجایا
جتن ہشیار لے جا مال اور دھن
جہاں میں آ کے تو جو کچھ کمایا
اگر کوئی سو رہے رہ میں خطر کے
گنوایا مال اپنے کو کھپایا
علیمؔ اللہ سوتا تھا خواب میں مست
کریم اپنا کرم کر کر جگایا
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |