عدو کے تاکنے کو تم ادھر دیکھو ادھر دیکھو

عدو کے تاکنے کو تم ادھر دیکھو ادھر دیکھو
by بیخود دہلوی

عدو کے تاکنے کو تم ادھر دیکھو ادھر دیکھو
مگر ہم تم کو دیکھے جائیں تم چاہو جدھر دیکھو

لڑائی سے یوں ہی تو روکتے رہتے ہیں ہم تم کو
کہ دل کا بھید کہہ دیتی ہے تم چاہو جدھر دیکھو

ادائیں دیکھنے بیٹھے ہو کیا آئینہ میں اپنی
دیا ہے جس نے تم جیسے کو دل اس کا جگر دیکھو

سوال وصل پر کچھ سوچ کر اس نے کہا مجھ سے
ابھی وعدہ تو کر سکتے نہیں ہیں ہم مگر دیکھو

نہ کرنا ترک بیخودؔ محتسب کے ڈر سے مے خواری
کہیں دھبا لگا لینا نہ اپنے نام پر دیکھو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse