عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست
عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست
اس سخن میں گماں نہیں ہے درست
کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست
ڈر نہ دشمن کوں کڑکڑانے میں
بانگ مرغی کے یاں نہیں ہے درست
کئی دیوان کہہ چکا حاتمؔ
اب تلک پر زباں نہیں ہے درست
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |