عشق کی چوسر کس نے کھیلی یہ تو کھیل ہمارے ہیں
عشق کی چوسر کس نے کھیلی یہ تو کھیل ہمارے ہیں
دل کی بازی مات ہوئی تو جان کی بازی ہارے ہیں
کیسے کیسے لخت جگر ہیں کیا کیا دل کے پارے ہیں
ایسے لعل کہاں دنیا میں جیسے لعل ہمارے ہیں
اس کو مارا اس کو مارا یہ بسمل وہ ٹوٹ گیا
نوک پلک والوں سے ڈریے قاتل ان کے اشارے ہیں
چھلنی چھلنی دل بھی جگر بھی روزن روزن سینہ بھی
ایک نگاہ ناز نے تیری تیر ہزاروں مارے ہیں
پھونک رہا ہے سوز نہانی کون اس آگ پہ ڈالے پانی
دل کی لگی نے آگ لگا دی داغ نہیں انگارے ہیں
لالہ رخوں میں عمر گزاری دیکھی ان کی فصل بہار
آج بھی گل سے گالوں والے مجھ کو مبارکؔ پیارے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |