عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں

عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں
by برجموہن دتاتریہ کیفی
318397عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاںبرجموہن دتاتریہ کیفی

عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں
ایسی اک درگہ توحید مآب اور بھی ہے

ہوش سے کاٹ یہ دن زندہ دلی سے رکھ کام
شیب کے بعد مری جان شباب اور بھی ہے

یار مے خانے اگر کر گئے خالی غم کیا
اب بھی ابر آتا ہے اور خم میں شراب اور بھی ہے

گھر کیا غالبؔ و مومنؔ نے جہاں آنکھوں میں
اسی بستی میں کوئی خانہ خراب اور بھی ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.