عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں
عشق ہی عشق ہو عاشق ہو نہ معشوق جہاں
ایسی اک درگہ توحید مآب اور بھی ہے
ہوش سے کاٹ یہ دن زندہ دلی سے رکھ کام
شیب کے بعد مری جان شباب اور بھی ہے
یار مے خانے اگر کر گئے خالی غم کیا
اب بھی ابر آتا ہے اور خم میں شراب اور بھی ہے
گھر کیا غالبؔ و مومنؔ نے جہاں آنکھوں میں
اسی بستی میں کوئی خانہ خراب اور بھی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |