عقل جزوی چھوڑ کر اے یار فکر گل کرو
عقل جزوی چھوڑ کر اے یار فکر گل کرو
مشعل دل کو چتا فانی چراغاں گل کرو
دل لگاؤ ایک سے دونوں جہاں جس کا ظہور
بوالہوس ہو کر نہ ہرگز عادت بلبل کرو
میں محبت سوں ہمیشہ عشق میں سرشار ہوں
نشۂ فانی سوں مت خاطر کو خوئے مل کرو
زلف و عارض ہے منور دیکھ وجہ اللہ کا
تم نہ کو سیر چمن اور خواہش سنبل کرو
قول پر لا تقنطو کے رہو ہمیشہ جمع دل
مت تمہیں خاطر پریشاں صورت کاکل کرو
خوف مت رکھو کسی دشمن سے دل میں یک رتی
پشت باں اپنا ہمیشہ صاحب دلدل کرو
اے علیمؔ اللہ اول عشق میں مسمار ہو
عاشقوں میں بعد اپنے عاشقی کا غل کرو
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |